سنوار نوک پلک ابروؤں میں خم کردے
گرے پڑے ہوئے لفظوں کو محترم کردے
غرور اُس پہ بہت سجا ہے مگر کہدو
اِسی میں اُس کا بھلا ہے غرور کم کردے
یہاں لباس کی قیمت ہے آدمی کی نہیں
مجھے گلاس بڑا دے شراب کم کردے
چمکنے والی ہے تحریر میری قسمت کی
کوئی چراغ کی لَو کو ذرا سا کم کردے
کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دُعا دی تھی
زمین تیری خدا موتیوں سے نم کردے
بشیرؔ بدر
Be First to Comment