Skip to content

وقت کی عُمر کیا بڑی ہوگی

وقت کی عُمر کیا بڑی ہوگی
اک تیرے وصل کی گھڑی ہوگی

دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر
کوئی برسات کی جھڑی ہوگی

کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی
پھول کی ایک پنکھڑی ہوگی

زُلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر
چاندنی سے صبا لڑی ہوگی

اے عدم کے مسافرو! ھوشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی

کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے
جاں کسی پھول کی اَڑی ہوگی

اِلتجا کا مَلال کیا کیجیۓ..؟
اُن کے در پر کہیں پڑی ہوگی

موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: