Skip to content

زندگی مجھ سے صلح چاہتی ہے

زندگی مجھ سے
صلح چاہتی ہے
زخموں کی اپنے
دوا چاہتی ہے

گرہوں کی ماری
یہ دودهوں جلی
کمبخت مجھ سے
نکاح چاہتی ہے

چنتا سے خائف
یہ الہڑ ندیدہ
حصے کی اپنے
ردا چاہتی ہے

پیری کی دشمن
یہ نو عمر لونڈی
جوانی کیا جی بهر
نشہ چاہتی ہے

الفت کی موجب
یہ دل کش حسینہ
ہر سن سے نورس
ادا چاہتی ہے

تنفس کی دیوی
یہ سینوں کی رضیہ
ان آتش کدوں سے
ضیا چاہتی ہے

بدن سے سفیر_بدن
بن کے اٹهے
دہر میں یہ ایسا
دیا چاہتی ہے

یہ حوا پہ اترے
تو سمجهو قیامت
سبهو چشم اس سے
پناہ چاہتی ہے

تیرے روبرو اس
کے نوٹنکی ناٹک
شفا بخش ہو تم
شفا چاہتی ہے

یہ سوچوں کے کنبہ
میں پہلوٹهی بهاوج
دلوں کے ٹهکانے
تباہ چاہتی ہے

یہ زرتار_آنچل یہ
لٹهے کی خلوت
پهولوں کی خود پہ
قبا چاہتی ہے

رزب یہ حرافہ یہ
تیلی کی رسیا
بشر سے لحد تک
وفا چاہتی ہے

Published inSad PoetryUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: