Skip to content

راز کھولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں

راز کھولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں
میں سچ جو بولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں

اچھے بھلے شریفوں کے ظاہر کو چھوڑ کر
اندر کو پھولتا ہُوں….. بڑا بدتمیز ہُوں

حرکت تو دیکھو میری کہ عہدِ یزید میں
انصاف تولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں

اخلاقیات کا میں جنازہ نکال کر
لہجے ٹٹولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں

کس کی مجال ہے کہ کہے مُجھ کو بدتمیز
میں خُود ہی بولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں

کر کے غمِ حیات کی تلخی کا میں نشہ
دن رات ڈولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں

ہر ایک شعر میں حق سچ کی شکل میں
میں زہر گھولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: