دل کی مشکل کا مستقل حل ہو
وصل ہو ، ہجر ہو ، مکمل ہو
دل یا دنیا کی، جس کی مانتا ہوں
دوسرا چیختا ہے…… پاگل ہو
کاہے کہتے ہیں اس کو تنہائی
پاس ہی جب کوئی مسلسل ہو
ہے جو وارفتگی خیالوں میں
روبرو بھی تو ایسا اک پل ہو
کبھی ہم پر بھی آئے وہ موسم
آنکھ یہ آنکھ ہو، نہ بادل ہو
کچھ تو ابرک کبھی لکھو ایسا
پڑھنے والوں کا دل نہ بوجھل ہو
پوچھئے ان سے ڈوبنے کا مزا
جن کے قدموں کے نیچے ساحل ہو
جس کی آنکھوں نے تجھ کو دیکھ لیا
تجھ سے کم پر وہ کیسے قائل ہو
دو سے بنتی نہیں کہانی کوئی
تیسرا جب تلک نہ حائل ہو
یہ بھی لازم نہیں محبت کا
اب کوئی تیسرا ہی قاتل ہو
آپ اچھے ہیں سب سے اچھے ہیں
کیجئے کیا جو دل نہ مائلِ ہو
اس سفر کو مرا خدا حافظ
جس کی منزل نہ میری منزل ہو
اتباف ابرک
Be First to Comment