تُو کبھی بیٹھ مرے پَاس، مری بَات سمجھ
دیکھ یہ ہاتھ کَبھی خاک کی اوقات سمجھ
ہے محبت مرے گَاؤں میں بَغاوت کی طرح
تُو کبھی شہر سے بَاہر کے بھی حَالا ت سمجھ
اس محبت کو اگر مَان مُثلث کوئی
اور مجھے ڈَھاک کے پَاتوں سے کوئی پات سمجھ
تو سکھا ئے گا مجھے عِشق کے اِسرار و رَموز
میں ہوں مَنصور صفَت عشق مری ذَات سمجھ
جِسم کی چاہ میں شہزادی یہ بَاندی نہ بنا
جیت کے جشن میں پِنہاں ہے کوئی مات سمجھ
قِہقہوں میں چھپا رکھی ہے کہانی غم کی
ہجر کے مارے ہوئے لوگوں کے جذبات سمجھ
کَچی پنسل سے خدوخال تو کاغذ پہ اتار
پہلے اس جسم کی حُرمت کی روایات سمجھ
Be First to Comment