شب کا یہ حال ھے ، کہ تِیری یاد کے سِوا
دِل کو کِسی خیال سے ، راحَت نہیں ھُوتی
”حسرتؔ موھانی“
Leave a Commentشب کا یہ حال ھے ، کہ تِیری یاد کے سِوا
دِل کو کِسی خیال سے ، راحَت نہیں ھُوتی
”حسرتؔ موھانی“
Leave a Commentبھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
بشیر بدر
طعنہ زن تھا ہر کوئی ہم پر دل ناداں سمیت
ہم نے چھوڑا شہر رسوائی در جانا سمیت
وہی آبلے ہیں وہی جلن کوئ سوز دل میں کمی نہیں
جو لگا کر آگ گئے ہو تم وہ لگی ہوئ ہے بجھی نہیں۔
شکیل بدایونی
Leave a Comment