Skip to content

عجیب دکھ ھے

خطاب آنسو، خطیب دکھ ھے عجیب دکھ ھے
ہو کربلا یا صلیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے

ترے توسط سے جو ملا ھے خوشی ہوئی ھے
پر اس خوشی میں، رقیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے

یہ پڑھنے والے بھی فرق تھوڑا سا جان جائیں
ادب خوشی ھے ادیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے

یہ تیرے جتنا قریب تیرے عزیز ہیں
ہمارے اتنا قریب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے

تمہارا دکھ ھے کہ آج تم سے ملا نہیں وہ
اِدھر ہمارا نصیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے

یہ دکھ محبت کا دکھ ھے اس میں علاج کیسا
دوائی دکھ ھے، طبیب دکھ ھے،عجیب دکھ ھے

مرے علاوہ فقط خدا کو پتہ ھے اِس کا
جو میرے دل میں حبیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: