Skip to content

Category: Sad Poetry

This Category will contain all sad poetry

محفل میں میری آ

محفل میں میری آ
که طبیعت اداس ھے
رخ سے نقاب اٹھا
که طبیعت اداس ھے
کوئ راگ گنگنا
کوئ تان چھیڑ دے
مطرب رباب بجا
که طبیعت اداس ھے
ساقی میرے کرم کی
کر آج انتھا
جام صبر پلا کے
طبیعت اداس ھے
نالے تیرے هجر میں
کرتے ھیں کو بکو
دے زھر سی دوا
! …….. که طبیعت اداس ھے

Leave a Comment

یہ بارشیں بھی تم سی ہیں

یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
جو برس گئی تو بہار ہیں
جو ٹھہر گئی تو قرار ہیں
کبھی آ گئی یونہی بے سبب
کبھی چھا گئی یوں ہی روزِ و شب
کبھی شور ہیں کبھی چپ سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
کسی یاد میں کسی رات کو
اک دبی ہوئی سی راکھ کو
کبھی یوں ہوا کہ بجھا دیا
کبھی خود سے خود کو جلا دیا
کبھی بوند بوند میں غم سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی
ہیں

Leave a Comment

بے چین بہت پھرنا

بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا

چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا

اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا

اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا

عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا

منیر نیازی

Leave a Comment

میری زندگی تو فراق ہے

میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی

ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح ہو کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچئے دار پر، جو نہیں کوئی تو ہم ہی سہی

سرِ طور ہو سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی

نہ ہو ان پہ میرا جو بس نہیں، کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
میں انھی کا تھا میں انھی کا ہوں،وہ میرے نہیں تو نہیں سہی

مجھے بیٹھنے کی جگہ ملے، میری آرزو کا بھرم رہے
تیری انجمن میں اگر نہیں، تیری انجمن سے قریں سہی

تیرا در تو ہمکو نہ مل سکا، تیری رہگزر کی زمیں سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے، جو وہاں نہیں تو یہیں سہی

میری زندگی کا نصیب ہے، نہیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اسکا غم تو نصیب ہے، وہ اگر نہیں تو نہیں سہی

جو ہو فیصلہ وہ سنائیے، اسے حشر پہ نہ اٹھایئے
جو کریں گے آپ ستم وہاں وہ ابھی سہی، وہ یہیں سہی

اسے دیکھنے کی جو لو لگی، تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سے دور ہو، وہ ہزار پردہ نشیں سہی

نصیرالدین نصیر

Leave a Comment

یہاں دھوکا روایت ہے

یہاں دھوکا روایت ہے
بنو زاہد پیئے جاؤ

کرو باتیں سبھی اچھی
گناہ بھی سب کیئے جاؤ

اتارو پشت میں خنجر
زخم رو رو سیئے جاو

اگر ہیں حسرتیں باقی
بچی سانسیں لیئے جاؤ

کہاں تم دے سکو گے حق
سو دھوکہ ہی دیئے جاؤ

ملے گی موت زندوں کو
تمہیں کیا ڈر جیئے جاو

اتباف ابرک

Leave a Comment

دکھ کی لہر نے چھیڑا ہوگا

دکھ کی لہر نے چھیڑا ہوگا
یاد نے کنکر پھینکا ہوگا

آج تو میرا دل کہتا ہے
تو اس وقت اکیلا ہوگا

میرے چومے ہوئے ہاتھوں سے
اوروں کو خط لکھتا ہوگا

بھیگ چلیں اب رات کی پلکیں
تو اب تھک کر سویا ہوگا

ریل کی گہری سیٹی سن کر
رات کا جنگل گونجا ہوگا

شہر کے خالی اسٹیشن پر
کوئی مسافر اترا ہوگا

آنگن میں پھر چڑیاں بولیں
تو اب سو کر اٹھا ہوگا

یادوں کی جلتی شبنم سے
پھول سا مکھڑا دھویا ہوگا

موتی جیسی شکل بنا کر
آئینے کو تکتا ہوگا

شام ہوئی اب تو بھی شاید
اپنے گھر کو لوٹا ہوگا

نیلی دھندھلی خاموشی میں
تاروں کی دھن سنتا ہوگا

میرا ساتھی شام کا تارا
تجھ سے آنکھ ملاتا ہوگا

شام کے چلتے ہاتھ نے تجھ کو
میرا سلام تو بھیجا ہوگا

پیاسی کرلاتی کونجوں نے
میرا دکھ تو سنایا ہوگا

میں تو آج بہت رویا ہوں
تو بھی شاید رویا ہوگا

ناصرؔ تیرا میت پرانا
تجھ کو یاد تو آتا ہوگا

۔۔۔۔۔۔
ناصر کاظمی

Leave a Comment

کہنے کی بات کب ہے

کہنے کی بات کب ہے یہ کرنے کی بات ہے
دم عمر بھر کسی کا یہ بھرنے کی بات ہے

ہم نے کیا تھا عشق یہ جینے کے واسطے
کر کے خبر ہوئی کہ یہ مرنے کی بات ہے

ہے مختصر بہت یہ وفاؤں کی داستاں
پھولوں کے ڈالیوں سے بکھرنے کی بات ہے

کیسے ملائے بے وفا کوئی نظر یہاں
سودا تمام کر کے مکرنے کی بات ہے

کیجے محبتوں میں نہ شکوہ گلہ کوئی
یہ ہنستے ہنستے جاں سے گزرنے کی بات ہے

ڈرتے ہیں لوگ جانے کیوں اس موت سے بھلا
در اصل زندگی یہاں ڈرنے کی بات ہے

ابرک نہیں ہے آساں بھلانا ہمیں کہ یہ
اپنے ہی دل سے خود ہی اترنے کی بات ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک

Leave a Comment
%d bloggers like this: