Skip to content

Category: Sad Poetry

This Category will contain all sad poetry

آئے تھے اگر تو دِل لُبھاتے جاتے

آئے تھے اگر تو دِل لُبھاتے جاتے
آنا تھا نہ یُوں تو پھر نہ آتے جاتے
دُہراؤں تو آتا ہے کلیجہ مُنھ کو
کُچھ یاد ہے، کیا کہا تھا جاتے جاتے
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
پیر سیّد نصیر الدین نصیرؔ

Leave a Comment

یہ عشق محبت تمھارے بس کا نھیں رہنے دو

یہ عشق محبت تمھارے بس کا نھیں رہنے دو
ہجر تو بہت دور تم بخار تک سہ نہیں سکتے

ہمارا ایک ہونا قدرت کی خلاف ورزی تھی
ویسے بھی دریا جھیل میں بہہ نہیں سکتے
تہذیب حافی

Leave a Comment

آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے

آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے
یُوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیے

یا سر پہ آدمی کو بِٹھایا نہ کیجیے
یا پھر نظر سے اُس کو گِرایا نہ کیجیے

یُوں مَدھ بھری نِگاہ اُٹھایا نہ کیجیے
پینا حرام ہے تو پلایا نہ کیجیے

کہیے تو آپ محو ہیں کس خیال میں
ہم سے تو دِل کی بات چُھپایا نہ کیجیے

تیغِ سِتم سے کام جو لینا تھا لے چُکے
اہلِ وفا کا یُوں تو صفایا نہ کیجیے

مَیں آپ کا، گھر آپ کا، آئیں ہزار بار
لیکن کسی کی بات میں آیا نہ کیجیے

اُٹھ جائیں گے ہم آپ ہی محفل سے آپ ہی
دُشمن کے رُوبرو تو بِٹھایا نہ کیجیے

دِل دور ہوں تو ہاتھ مِلانے سے فائدہ؟
رسمًا کسی سے ہاتھ مِلایا نہ کیجیے

محروم ہوں لطافتِ فطرت سے جو نصیرؔ
اُن بے حسوں کو شعر سُنایا نہ کیجیے

نصیر الدین نصیر

Leave a Comment

آنکھ میں آنسو نہیں ہیں پر رُلاتا ہے بہت

آنکھ میں آنسو نہیں ہیں پر رُلاتا ہے بہت
وہ دسمبر , ہر دسمبر , یاد آتا ہے بہت

ساتھ میرے بھیگتا ہے بارشوں میں بیٹھ کے
یاد کے سارے دریچے کھول جاتا ہے بہت

روندتا ہے یہ جہاں کی ساری دیواریں کھڑی
دو قدم پر لا کے اس کو آزماتا ہے بہت

مسکراہٹ , گنگناہٹ , قہقہے , باتیں تری
خواب بن کے رات بھر مجھ کو جگاتا ہے بہت

مجھ کو دے جاتا ہے چھپ کے اس کی خوشبو کا پتہ
ایک دیوانے کو پاگل یہ بناتا ہے بہت

جانتا ہے جب نہ اب منزل کی مجھ کو آرزو
راہ میں اندھے کی کیوں شمعیں جلاتا ہے بہت

خواہشوں کے بیج بو کے خود چلا جاتا ہے یہ
وہ دسمبر , ہر دسمبر دل دْکھاتا ہے بہت

اتباف ابرک

Leave a Comment
%d bloggers like this: