لکھنا مرے مزار کے کتبے پہ یہ حروف
مرحوم زندگی کی حراست میں مر گیا
Collection Of Your Favorite Poets
This Category will contain all sad poetry
لکھنا مرے مزار کے کتبے پہ یہ حروف
مرحوم زندگی کی حراست میں مر گیا
آئے تھے اگر تو دِل لُبھاتے جاتے
آنا تھا نہ یُوں تو پھر نہ آتے جاتے
دُہراؤں تو آتا ہے کلیجہ مُنھ کو
کُچھ یاد ہے، کیا کہا تھا جاتے جاتے
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
پیر سیّد نصیر الدین نصیرؔ
یہ عشق محبت تمھارے بس کا نھیں رہنے دو
ہجر تو بہت دور تم بخار تک سہ نہیں سکتے
ہمارا ایک ہونا قدرت کی خلاف ورزی تھی
ویسے بھی دریا جھیل میں بہہ نہیں سکتے
تہذیب حافی
لوٹنا کب ہے تُو نے پر تُجھ کو
عادتاً ہی پُکارتے رہیں گے
اک مدت ہوٸی ہے تجھ سے ملے
یار تُو تو کہتا تھا رابطے رہیں گے
آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے
یُوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیے
یا سر پہ آدمی کو بِٹھایا نہ کیجیے
یا پھر نظر سے اُس کو گِرایا نہ کیجیے
یُوں مَدھ بھری نِگاہ اُٹھایا نہ کیجیے
پینا حرام ہے تو پلایا نہ کیجیے
کہیے تو آپ محو ہیں کس خیال میں
ہم سے تو دِل کی بات چُھپایا نہ کیجیے
تیغِ سِتم سے کام جو لینا تھا لے چُکے
اہلِ وفا کا یُوں تو صفایا نہ کیجیے
مَیں آپ کا، گھر آپ کا، آئیں ہزار بار
لیکن کسی کی بات میں آیا نہ کیجیے
اُٹھ جائیں گے ہم آپ ہی محفل سے آپ ہی
دُشمن کے رُوبرو تو بِٹھایا نہ کیجیے
دِل دور ہوں تو ہاتھ مِلانے سے فائدہ؟
رسمًا کسی سے ہاتھ مِلایا نہ کیجیے
محروم ہوں لطافتِ فطرت سے جو نصیرؔ
اُن بے حسوں کو شعر سُنایا نہ کیجیے
نصیر الدین نصیر
Leave a Commentآنکھ میں آنسو نہیں ہیں پر رُلاتا ہے بہت
وہ دسمبر , ہر دسمبر , یاد آتا ہے بہت
ساتھ میرے بھیگتا ہے بارشوں میں بیٹھ کے
یاد کے سارے دریچے کھول جاتا ہے بہت
روندتا ہے یہ جہاں کی ساری دیواریں کھڑی
دو قدم پر لا کے اس کو آزماتا ہے بہت
مسکراہٹ , گنگناہٹ , قہقہے , باتیں تری
خواب بن کے رات بھر مجھ کو جگاتا ہے بہت
مجھ کو دے جاتا ہے چھپ کے اس کی خوشبو کا پتہ
ایک دیوانے کو پاگل یہ بناتا ہے بہت
جانتا ہے جب نہ اب منزل کی مجھ کو آرزو
راہ میں اندھے کی کیوں شمعیں جلاتا ہے بہت
خواہشوں کے بیج بو کے خود چلا جاتا ہے یہ
وہ دسمبر , ہر دسمبر دل دْکھاتا ہے بہت
اتباف ابرک
Leave a Comment پھول چاہے تھے ___مگر ہاتھ میں آۓ پتھر
ہم نے آغوش محبت __ میں سلائے پتھر
میں تیری یاد کو یوں دل میں لئے پھرتا ہوں
جیسے فرہاد نے ______سینے سے لگائے پتھر
ساغر صدیقی
Leave a Comment ﻧﮕﺎﮦِ ﯾﺎﺭ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮬﮯ __ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ
ﯾﮧ ﺩﻝ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﮬﮯ ﭘﯿﺎﺭﮮ __ ﮔﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﻧﮧ ﮔﯿﺎ
احمد فراز
وجۂ تسکیں بھی ھے خیال اُس کا
حد سے بڑھ جائےتو , گراں بھی ھے
زندگی , جس کے دم سے ھے ناصرؔ
یاد اُس کی , عذاب_ِجاں بھی ھے
ناصر کاظمی
Leave a Comment تُو میرے پاس نہ تھی ، پھر بھی سحر ھونے تک
تیرا ھر سانس ، میرے جِسم کو چُھو کر گزرا
قطرہ قطرہ ، تیرے دیدار کی شبنم ٹپکی.
لمحہ لمحہ ، تیری خوشبو سے مُعطر گزرا.
”ساحر لدھیانوی“
Leave a Comment