Skip to content

زلف راتوں سی ہے رنگت ہے اجالوں جیسی

زلف راتوں سی ہے رنگت ہے اجالوں جیسی
پر طبیعت ہے وہی بھلانے والوں جیسی

اک زمانے کی رفاقت پہ بھی رام – خوردہ ہے
اس کم آمیز کی خو بو ہے غزالوں جیسی

ڈھونڈتا پھرتا ہوں لوگوں میں شباہت اسکی
کے وہ خوابوں میں بھی لگتی ہے خیالوں جیسی

کس دل آزار مسافت سے میں لوٹا ہوں کے ہے
آنسوؤں میں بھی ٹپک پاؤں کے چھالوں جیسی

اسکی باتیں بھی دل آویز ہیں صورت کی طرح
میری سوچیں بھی پریشان میرے بالوں جیسی

اسکی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز
سونے والوں کی طرح جاگنے والوں جیسی

احمد فراز

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: