اگر وہ باتیں کرے دردِ سر چلا جائے
طبیب دیکھے یہ منظر تو گھر چلا جائے
تَو داغ چاند میں تم کو نظر نہ آئے گا
وہ ایک شخص اگر چاند پر چلا جائے
this will contains Qatat
اگر وہ باتیں کرے دردِ سر چلا جائے
طبیب دیکھے یہ منظر تو گھر چلا جائے
تَو داغ چاند میں تم کو نظر نہ آئے گا
وہ ایک شخص اگر چاند پر چلا جائے
آپ اے حضرتِ ناصح کوئی تدبیر کریں
آپ سا کوئی مِرا مُشفق و محسن ہی نہیں
کس کو اے داغؔ سنائیں غزل اپنی کہہ کر
میر و مرزا ہی نہیں غالب و مومن ہی نہیں
لا شعوری میں وہ میرے شعور سے ٹکرا جاتا ہے
سانس اٹک جاتی ہے ، پاؤں لڑکھڑا جاتا ہے
سنا ہے کہ سانحے ہوتے ہیں محبت میں اکثر
مگر نصیب سے کہاں پھر لڑا جاتا ہے
اِس قدر یاد ھو دعاؤں میں
بھول جاتا ھُوں مانگنا کیا ھے
زندگی ھجر کے علاوہ بتا
میرے حصے میں اور کیا کیا ھے؟
تہذیب حافی
Leave a Commentکيا گيا ہے غلامی ميں مبتلا تجھ کو
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی
مثال ماہ چمکتا تھا جس کا داغ سجود
خريد لی ہے فرنگی نے وہ مسلمانی
تپش سے بچ کے گھٹاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
گئے ہوؤں کی صداؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
ہم ارد گرد کے موسم سے جب بھی گھبرائیں
ترے خیال کی چھاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
فرحت عباس شاہ
Leave a Commentشوق کا بار اتار آیا ہوں
آج میں اس کو ہار آیا ہوں
اف! مرا آج میکدے آنا
یوں تو میں کتنی بار آیا ہوں
بچھڑ گیا ہوں مگر یاد کرتا رہتا ہوں
کتاب چھوڑ چکا ہوں،پڑھائی جاری ہے
عجیب خبطِ مسیحائی ہے کہ حیرت ہے
مریض مر بھی چکا ہے،دوائی جاری ہے
یہ شہر سحر زدہ ہے صدا کسی کی نہیں
یہاں خود اپنے لیے بھی دعا کسی کی نہیں
خزاں میں چاک گریباں تھا میں بہار میں تو
مگر یہ فصل ستم آشنا کسی کی نہیں
کسی وبا میں خدا ہم کو مبتلا کرے گا
ہم ایسے لوگ کہاں خودکشی کے قابل ہیں
لڑائی ہم کو وراثت میں دی گئی ہے حضور
ہم اہل جنگ کہاں شاعری کے قابل ہیں