ہر بھیگی ہوئی رات تری زلف کی شبنم
ڈھلتا ہوا سورج ترے ہونٹوں کی فضا ہے
ہر راہ پہنچتی ہے تری چاہ کے در تک
ہر حرفِ تمنّا ترے قدموں کی صدا ہے
this will contains Qatat
ہر بھیگی ہوئی رات تری زلف کی شبنم
ڈھلتا ہوا سورج ترے ہونٹوں کی فضا ہے
ہر راہ پہنچتی ہے تری چاہ کے در تک
ہر حرفِ تمنّا ترے قدموں کی صدا ہے
شرحِ فراق ، مدحِ لبِِ مُشکبُو کریں
غربت کدے میں ، کس سے تیری گفتگو کریں؟؟
یار آشنا نہیں کوئی ، ٹکرائیں کس سے جام ؟؟
کس دلرُبا کے نام پہ , خالی سَبُُو کریں؟؟
“فیض احمّد فیض”
Leave a Commentبرباد دل میں جوشِ تمنا کا دم نہ پوچھ
صحرا میں جیسے کوئی بگولے اڑا گیا
دل کا ہجومِ غم سے عدم اب یہ حال ہے
دریا پہ جیسے شام کو سکتہ سا چھا گیا
عبدالحمید عدمؔ
Leave a Commentمنکر بنے یا خود کو سپردِ خدا کرے
خالق ہی سب کرے تو یہ مخلوق کیا کرے ؟؟
میں مانتا ہوں میرا عقیدہ خراب ہے
بندہ سمجھ کے چھوڑ دیں , اللہ بھلا کرے
افکار علوی
Leave a Commentوہ شخص بھی شعر تھا کوئی سہلِ ممتنع میں
نہیں کھلا گر چہ اس کی کوئی پرت نہیں تھی
اک اور عشق آ گیا تھا دورانِ ہجر، ٹالا
ممانعت تو نہیں تھی، مجھ میں سکت نہیں تھی
عمیرنجمی
Leave a Commentدیواروں کا بننا نہ بننا تو بعد کی بات
گھر میں خاک بناؤں گا جب نقشہ نہیں بنتا
جب بھی کسی سے کوئی بچھڑے میں رو پڑتا ہوں
ویسے ان باتوں پر میرا رونا نہیں بنت
یہ جلتے لوگ ،، زندہ مقبرے دیکھے نہیں تو نے
کہانی لکھنے والے تیری بینائی پہ حیرت ہے
وسائل کم ہوئے تو شوق بھی محدود کر ڈالے
مجھے بچوں کی اس معصوم دانائی پہ حیرت ہے
کومل جوئیہ
Leave a Commentھر درد پہن لینا، ھر خواب میں کھو جانا
کیا اپنی طبیعت ھے، ھر شخص کا ھو جانا
ھر صُبح عزائم کے ، کچھ محل بنا لینا
ھر شام اِرادوں کی دھلیز پہ سو جانا
بجا کہ ہم بھی یہیں آئے ہیں یہیں واعظ
مگر جناب تو پہلے سے آئے بیٹھے ہیں
حساب سود و زیاں ہم سے کیا اور اب کیا بولیں
کہ ہم وہ جو تمہیں بھی گنوائے بیٹھے ہیں