پلٹ کے آئے تو سب سے پہلے تجھے ملیں گے
اُسی جگہ پر جہاں کئی راستے ملیں گے
تجھے یہ سڑکیں مرے توسط سے جانتی ہیں
تجھے ہمیشہ یہ سب اشارے کھلے ملیں گے
اگر کبھی تیرے نام پر جنگ ہو گئی تو
ہم ایسے بزدل بھی پہلی صف میں کھڑے ملیں گے
نہ جانے کب تیری آنکھیں چھلکیں گی میرے غم میں
نہ جانے کس دن مجھے یہ برتن بھرے ملیں گے
ہمیں بدن اور نصیب دونوں سنوارنے ہیں
ہم اس کے ماتھے کا پیار لے کر گلے ملیں گے
تُو جس طرح چوم کر ہمیں دیکھتا ہے حافی
ہم ایک دن تیرے بازوؤں میں مرے ملیں گے
تہذیب حافی
Be First to Comment