کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں ، کب ہاتھ میں تیرا ہاتھ نہیں
صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں
مشکل ہیں اگر حالات وہاں ، دل بیچ آئیں جاں دے آئیں
دل والو ، کوچئہ جاناں میں کیا ایسے بھی حالات نہیں
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ، وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے ، اس جاں کی تو کوئی بات نہیں
میدانِ وفا دربار نہیں ، یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
عاشق تو کسی کا نام نہیں، کچھ عشق کسی کی ذات نہیں
گر بازی عشق کی بازی ہے ، جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں
فیض احمد فیضؔ
Be First to Comment