Skip to content

رقص کیا ہے دھمال ہے صاحب

رقص کیا ہے دھمال ہے صاحب
تشنگی کا کمال ہے صاحب

اب تو بینائی بھی چٹختی ہے
اس پہ اشکوں کا کال ہے صاحب

ہوک توڑے ہے حائطِ سینہ
سانس لینا محال ہے صاحب

عشق چھُو لے جسے تو اس کو پھر
دنیاداری وبال ہے صاحب

تم بھکاری جسے سمجھتے ہو
صاحبِ وجد و حال ہے صاحب

جو بھی کاتب نے لکھ دیا حق ہے
اس پہ تدبیر چال ہے صاحب

کون تقدیر سے مبرا ہے
کس کی اتنی مجال ہے صاحب

رقص کیا ہے دھمال ہے صاحب
تشنگی کا کمال ہے صاحب

اب تو بینائی بھی چٹختی ہے
اس پہ اشکوں کا کال ہے صاحب

ہوک توڑے ہے حائطِ سینہ
سانس لینا محال ہے صاحب

عشق چھُو لے جسے تو اس کو پھر
دنیاداری وبال ہے صاحب

تم بھکاری جسے سمجھتے ہو
صاحبِ وجد و حال ہے صاحب

جو بھی کاتب نے لکھ دیا حق ہے
اس پہ تدبیر چال ہے صاحب

کون تقدیر سے مبرا ہے
کس کی اتنی مجال ہے صاحب

Published inGazalsUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: