Skip to content

اس واسطے لہجے مرے تلوار ہوئے ہیں

اس واسطے لہجے مرے تلوار ہوئے ہیں
چاہت کے سبھی وار جو بیکار ہوئے ہیں

ہر شام امڈ آتی ہے ان آنکھوں میں جو لالی
سب خواب ترے پیار میں مے خوار ہوئے ہیں

جو لوگ خدا تھے کبھی اپنی ہی زمیں کے
وہ آج مرے قدموں سے ہموار ہوئے ہیں

دل جن کا دھڑکتا تھا کبھی یوں نہ اکیلے
اب ذات سے میری وہی بے زار ہوئے ہیں

ہم وجد کے بانی تھے مگر بن کے یوں گھنگھرو
اب یار ترے قدموں کی جھنکار ہوئے ہیں

دشمن کی ضرورت نہیں پڑتی ہے یہاں اب
سب اپنے پیادے ہی یوں غدار ہوئے ہیں

دستور عجب ہے مری بستی کا اے لوگو
وہ لوگ جو قاتل تھے سردار ہوئے ہیں

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: