Skip to content

بجھے چراغ سرِ طاق دھر کے روئے گا

بجھے چراغ سرِ طاق دھر کے روئے گا
وہ گزرا وقت کبھی یاد کر کے روئے گا

یہ جس مقام پہ بچھڑے ہیں آکے ہم دونوں
اسی مقام سے تنہا گزر کے روئے گا

مری ستائشی آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے
تُو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا

میں جانتا ہوں مرے پر کتَر رہا ہے وہ
میں جانتا ہوں مرے پر کتَر کے روئے گا

اسے تو صرف بچھڑنے کا دُکھ ہے اور مجھے
یہ غم بھی ہے وہ مجھے یاد کر کے روئے گا

مقامِ ربط کے زینے وہ جلدبازی میں
اتر تو جائے گا لیکن اتر کے روئے گا

وہ سخت جاں سہی لیکن مری جدائی میں
ظہیر ریت کی صورت بکھر کے روئے گا

Published inGazalsUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: