Skip to content

ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں

ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

بے فائدہ الم نہیں بے کار غم نہیں
توفیق دے خُدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں

میری زباں پہ شکوہ اہل ستم نہیں
مُجھ کو جگا دیا یہی احسان کم نہیں

یا رب ہجوم درد کو دے اور وسعتیں
دامن تو کیا ابھی مری آنکھیں بھی نم نہیں

شکوہ تو ایک چھیڑ ہے لیکن حقیقتا
تیرا ستم بھی تیری عنایت سے کم نہیں

اب عشق اس مقام پہ ہے جستجو نورد
سایہ نہیں جہاں کوئی نقش قدم نہیں

ملتا ہے کیوں مزہ ستم روزگار میں
تیرا کرم بھی خود جو شریک ستم نہیں

زاہد کُچھ اور ہو نہ ہو میخانے میں مگر
کیا کم یہ ہے کہ فتنہ دیر و حرم نہیں

مرگ جگر پہ کیوں تری آنکھیں ہیں اشک ریز
اک سانحہ سہی مگر اتنا اہم نہیں

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: