آپکے دل سے اتـــــــر جاتے، کنارا کرتے
آپ مبہم ســـــا اگــــــر ایک اشارہ کرتے
ہم نے دیکھی ھے جدائی میں وہ لذت کہ ہمیں
کرنا پڑتا تو یہی ہجــر دوبارہ کرتے
کس اذّیت میں ہمیں آپ نے چھوڑا تنہا
دوست ہوتے تو بھلا ایسے کنارہ کرتے
تشنگی لب پــــہ لیۓ ڈوبتے اس دریا میں
آپ ساحل پہ کھڑے ہوتے ، نظارہ کرتے
ہم تو شامل ہی نہیں حرفِ دعا میں تیرے
کیوں ترا ہاتھ بھی ہاتھوں میں گوارا کرتے
مسکراتی ہوئ آنکھوں کے مقابل بازی
جیت جاتے کبھی ہم اور کبھی ہارا کرتے
تو نے سمجھا ہی نہیں شوق کا عالم ورنہ
ہم دل و جاں سے ترا صدقہ اتارا کرتے
ہم تــــــرے ہاتھ پہ لکھ لیتے مقــدر اپنـــا
ہم تری آنکھ سے دنیا کو سنوارا کرتے
ہم کو ملتی تری دھلیز کی سوغات اگر
خاک کو چومتے ماتھے کا ستارا کرتے
Be First to Comment