وہ اپنے حُسن کا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجئے
وجودِ شمع خود پروانہ بن جائے تو کیا کیجئے
جسے ہو شوق پُرنم شوق سے اپنا بنانے کا
ہمیں اپنا کے وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجئے
حقیقت میں برائے نام تھا میرا جنوں لیکن
ذرا سی بات کا افسانہ بن جائے تو کیا کیجئے
ہر اک چہرہ نظر آنے لگے جب یار کا چہرہ
ہر اک چہرہ رُخِ جانانہ بن جائے تو کیا کیجئے
مُیسر سُکھ نہ ہو جب باوجودِ کوشش پیہم
دُکھ اپنا ہمنوا روزانہ بن جائے تو کیا کیجئے
پلا کر پیر میخانہ بنا سکتا ہے یہ مانا
مگر جو بِن پئے مستانہ بن جائے تو کیا کیجئے
Be First to Comment