آپ جن کو، ہدف تیرِ نظر کرتے ہیں
رات دن، ہائے جگر ، ہائے جگر کرتے ہیں
اور کیا ” داغ ” کے “اشعار ” اثر کرتے ہیں
گدگدی، دل میں حسینوں کےمگر کرتے ہیں
غیر کے سامنے یوں ہوتے ہیں، شکوے مجھ سے
دیکھتے ہیں وہ ادھر ، بات اُدھر کرتے ہیں
دیکھ کر دور سے، ” درباں ” نے مجھے للکارا
نہ کہا یہ، ٹھہر جاؤ ، خبر کرتے ہیں
تھک گئے، ” نامہ اعمال ” کو لکھتے لکھتے
کیا فرشتوں کا برا حال بشر کرتے ہیں
ابھی غیروں سے اشاروں میں ہوئی ہیں باتیں
دیکھتے دیکھتے آپ آنکھوں میں گھر کرتے ہیں
در و دیوار سے، بھی رشک مجھے آتا ھے
غور سے، جب کسی جانب وہ نظر کرتے ہیں
ان سے پوچھے جو کوئی خاک میں ملتے ہیں کہاں
وہ اشارہ، ” طرفِ راہ گزر کرتے ہیں
ایک تو نشہ مے ، اس پہ نشیلی آنکھیں
ہوش اڑتے ہیں ، جدھر کو وہ، نظر کرتے ہیں
عشق میں صبر و تحمل ” ہی کیا کرتے ہم
یہ بھی کم بخت کسی وقت ضرر کرتے ہیں
” غیر ” کے قتل پہ باندھیں یہ بہانہ ھے فقط
کھینچ کر اور بھی پتلی وہ کمر کرتے ہیں
داغ دھلوی
Collection Of Your Favorite Poets