Skip to content

Month: March 2020

وہ اپنے حُسن کا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجئے

وہ اپنے حُسن کا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجئے
وجودِ شمع خود پروانہ بن جائے تو کیا کیجئے

جسے ہو شوق پُرنم شوق سے اپنا بنانے کا
ہمیں اپنا کے وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجئے

حقیقت میں برائے نام تھا میرا جنوں لیکن
ذرا سی بات کا افسانہ بن جائے تو کیا کیجئے

ہر اک چہرہ نظر آنے لگے جب یار کا چہرہ
ہر اک چہرہ رُخِ جانانہ بن جائے تو کیا کیجئے

مُیسر سُکھ نہ ہو جب باوجودِ کوشش پیہم
دُکھ اپنا ہمنوا روزانہ بن جائے تو کیا کیجئے

پلا کر پیر میخانہ بنا سکتا ہے یہ مانا
مگر جو بِن پئے مستانہ بن جائے تو کیا کیجئے

Leave a Comment

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

خموشی سے ادا ہو رسمِ دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

وفا، اخلاص، قربانی،مرو ّت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

سنا دیں عصمتِ مریم کا قصّہ؟
پر اب اس باب کو وا کیوں کریں ہم

زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے
بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کری ہم

ہماری ہی تمنّا کیوں کرو تم
تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم

کیا تھا عہد جب لحموں میں ہم نے
تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم

اُٹھا کر کیوں نہ پھینکیں ساری چیزیں
فقط کمروں میں ٹہلا کیوں کریں ہم

جو اک نسل فرومایہ کو پہنچے
وہ سرمایہ اکٹھا کیوں کریں ہم

نہیں دُنیا کو جب پرواہ ہماری
تو پھر دُنیا کی پرواہ کیوں کریں ہم

برہنہ ہیں سرِبازار تو کیا
بھلا اندھوں سے پردا کیوں کریں ہم

ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی
سو خود پر بھی بھروسہ کیوں کریں ہم

پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم

یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی
یہاں کارِ مسیحا کیوں کریں ہم

جون ایلیا

Leave a Comment

دل سوز سے خالی ہے

دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہيں ہے
پھر اس ميں عجب کيا کہ تو بے باک نہيں ہے
ہے ذوق تجلی بھی اسی خاک ميں پنہاں
غافل! تو نرا صاحب ادراک نہيں ہے
وہ آنکھ کہ ہے سرم ہ افرنگ سے روشن
پرکار و سخن ساز ہے ، نم ناک نہيں ہے
کيا صوفی و ملا کو خبر ميرے جنوں کی
ان کا سر دامن بھی ابھی چاک نہيں ہے
کب تک رہے محکومی انجم ميں مری خاک
يا ميں نہيں ، يا گردش افلاک نہيں ہے
بجلی ہوں ، نظر کوہ و بياباں پہ ہے مری
ميرے ليے شاياں خس و خاشاک نہيں ہے
عالم ہے فقط مومن جاں باز کی ميراث
مومن نہيں جو صاحب لولاک نہيں ہے

Leave a Comment

ھم لوگ

راہ گذر کا چراغ ھیں ، ھم لوگ
آپ اپنا سراغ ھیں ، ھم لوگ

جل رھے ھیں ، نہ بجھ رھے ھیں
کسی کے سینے کا داغ ھیں ، ھم لوگ؟؟

خود تہی ھے ، مگر پِلاتے ھیں
میکدے کا ایاغ ھیں ، ھم لوگ

دشمنوں کو بھی ، دوست کہتے ھیں
کتنے عالی دماغ ھیں ، ھم لوگ

چشم تحقیر سے نہ دیکھ
دامنوں کا فراغ ھیں ، ھم لوگ

ایک جھونکا نصیب ھے ، ساغر
اُس گلی کا چراغ ھیں ، ھم لوگ

Leave a Comment

غم کے مجرم، خوشی کے مجرم ہیں

غم کے مجرم، خوشی کے مجرم ہیں
لوگ اب زندگی کے مجرم ہیں

اور کوئی گناہ یاد نہیں
سجدۂ بے خودی کے مجرم ہیں

استغاثہ ہے راہ و منزل
راہزن رہبری کے مجرم ہیں

مے کدے میں یہ شور کیسا ہے
بادہ کش بندگی کے مجرم ہیں

دشمنی آپ کی عنایت ہے
ہم فقط دوستی کے مجرم ہیں

ہم فقیروں کی صورتوں پہ نہ جا
خدمتِ آدمی کے مجرم ہیں

کچھ غزالانِ آگہی ساغر
نغمہ و شاعری کے مجرم ہیں

Leave a Comment
%d bloggers like this: