Skip to content

کردار زندگی کی جبینوں میں جڑ گئے

کردار زندگی کی جبینوں میں جڑ گئے
جس عمدگی کے ساتھ وہ افسانے گھڑ گئے

لہروں کی جنگ ریت کا نقصان کر گئی
اور چودھویں کی رات کو ساحل بچھڑ گئے

وہ شخص اٹھ کے چل دیا جب ان کی چھاؤں سے
ہائے تمام پیڑ جڑوں سے اکھڑ گئے

اک چیختا سکوت مسلط تھا باغ پر
سہمے ہوئے درخت تحیر میں پڑ گئے

ذہنی فتور عشق کو برباد کر گیا
دونوں انا پرست تھے سو ضد پہ اڑ گئے

صد شکر آپ سا بھی معوذ نہیں کوئی
تھوڑا بلند کیا ہوئے تیور بگڑ گئے

معوذ حسن

Published inUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: