کبھی کبھار تو بدعت بھی ہو ہی جاتی ہے
ہر ایک لمحہ ترا دھیان تھوڑی ہوتا ہے
یہ دل کے زخم چُھپا کر جو مسکراتے ہیں
تو میرے دوست یہ آسان تھوڑی ہوتا ہے
Collection Of Your Favorite Poets
کبھی کبھار تو بدعت بھی ہو ہی جاتی ہے
ہر ایک لمحہ ترا دھیان تھوڑی ہوتا ہے
یہ دل کے زخم چُھپا کر جو مسکراتے ہیں
تو میرے دوست یہ آسان تھوڑی ہوتا ہے
آنکھ میں نَم تک آ پہنچا ھُوں
اُس کے غم تک آ پہنچا ھُوں
پہلی بار محبت کی تھی
آخری دَم تک آ پہنچا ھُوں
وە گماں ! گماں سا قیاس سا
کبھی دور سا کبھی پاس سا
کبھی چاندنی میں چھپا ہوا
کبھی خوشبووں میں بسا ہوا
کبھی صرف اسکی شباہتیں
کبھی صرف اسکی حکایتیں
کبھی صرف ملنے کے سلسلے
کبھی صرف اس سے ہیں فاصلے
کبھی دور چلتی ہواوُں میں
کبھی مینہ برستی گھٹاوں میں
کبھی بدگماں کبھی مہرباں
کبھی دھوپ ہے کبھی سائیباں
کبھی بند دل کی کتاب میں
کبھی لب کشاں وە خواب میں
کبھی یوں کہ جیسے سوال ہو
کبھی یوں کہ جیسے جواب ہو
کبھی دیکھنے کے ہیں سلسلے
کبھی سوچنے کے ہیں مرحلے
کبھی صرف رنگِ بہار سا
کبھی صرف اک گلبہار سا
وە جو اکھڑا اکھڑا سا شخص ہے
وە جو بکھرا بکھرا سا شخص ہے
عجیب خواب تھا اس کے بدن میں کائی تھی
وہ اک پری جو مجھے سبز کرنے آئی تھی
وہ اک چراغ کدہ جس میں کچھ نہیں تھا مرا
جو جل رہی تھی وہ قندیل بھی پرائی تھی
نہ جانے کتنے پرندوں نے اس میں شرکت کی
کل ایک پیڑ کی تقریب رو نمائی تھی
ہواؤ آؤ مرے گاؤں کی طرف دیکھو
جہاں یہ ریت ہے پہلے یہاں ترائی تھی
کسی سپاہ نے خیمے لگا دیے ہیں وہاں
جہاں پہ میں نے نشانی تری دبائی تھی
گلے ملا تھا کبھی دکھ بھرے دسمبر سے
مرے وجود کے اندر بھی دھند چھائی تھی
تہذیب حافی
Leave a Commentصدائے عشق ہوں نظرانہ دل لے کے آیا ہوں
یہی ایک چیز تھی لانے کے قابل، لے کے آیا ہوں
زہ جذب و کشش یہ ہوش تک باقی نہیں مجھ کو
مجھے دل لے کے آیا ہے یا میں دل لے کے آیا ہوں
مرے عزیز کبھی خوش نہیں ہوئے مجھ سے
تمہیں بھی میری محبت سے مسئلہ رہے گا
وہ میرے پیار کو ٹھکرا کے کہہ رہا ہے مجھے
تم اچھے بندے ہو سو تم سے رابطہ رہے گا
خواب کے گاؤں میں پلے ہیں ہم
پانی چھلنی میں لے چلے ہیں ہم
چھاچھ پھونکیں کہ اپنے بچپن میں
دودھ سے کس طرح جلے ہیں ہم
خود ہیں آپنے سفر کی دشواری
آپنے پیروں کے آبلے ہیں ہم
تو تو مت کہہ ہمیں برا دنیا
تو نے ڈھالا ہے اور ڈھلے ہیں ہم
میں لاکھ ملامت سہہ کر بھی ، ترے ساتھ رہا ترا یار رہا
میں نے مُڑ کے نہیں دیکھا اُس کو، تجھے جس جس سے انکار رہا
جو لفظ کا پیشہ کرتے تھے ، مصروف رہے مشہور ہوئے
! تری یاد مِری مزدوری تھی ! میں جیون بھر بیکار رہا