Skip to content

Month: December 2019

سرِ صحرا حباب بیچے ہیں

سرِ صحرا حباب بیچے ہیں
لبِ دریا سراب بیچے ہیں

اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں

خود سوال ان لبوں سے کر کےمیں
خود ہی ان کے جواب بیچے ہیں

زلف کوچوں میں شانہ کش نے تیرے
کتنے ہی پیچ و تاب بیچے ہیں

شہر میں ہم خراب حالوں نے
حال اپنے خراب بیچے ہیں

جانِ من تیری بے نقابی نے
آج کتنے نقاب بیچے ہیں

میری فریاد نے سکوت کے ساتھ
اپنے لب کے عذاب بیچے ہیں

جون ایلیا

Leave a Comment

مِحـــراب کــی ہوس ہے

مِحـــراب کــی ہوس ہے نہ مِــــنبر کی آرزُو
ہَــم کو ہے طبل و پَــرچَم ولـــشکر کی آرزُو

اِس آرزو سے مِــیرے لہُو میں ہے جَــزرومَد
دَشـتِ بلا میں تِھـی جو بِـــــہتر کـــی آرزُو

جوشؔ ملـــیح آبادی

Leave a Comment

Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Israar Banday

Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Israar Banday
Jinhain Tu ne Bakhsha hai Zauq-e-Khudai

Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Asraar Banday.
Do Neem in ki Thokar se Sehra-o-Darya

Simat kar Pahar in ki Haibat se Raayee
Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Asrar Banday

Do Alam se Karti hai Begaana Dil ko
Ajab Cheez hai Lazzat-e-Ashnayee

Shahadat hai Maqsood-o-Matoob-e-Momin
Na Maal-e-Ghanimat na kishwar kushayee

Kiya Tu ne Sehra Nasheenon ko Yakta
Khabar mai Nazar mai Azaan-e-Sahar mai

Talab jis ki Sadyon se thi Zindagi ko
Woh Soz Us ne paya in hi ke jigar mai

Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Israar Banday
Jinhain Tu ne Bakhsha hai Zauq-e-Khudai

Kushad-e-Dar-Dil samajhtay hain usko
Halakat nahai maut in ki Nazar mai

Dil-e-Mard-e-Momin mai phir Zinda kar dai
Woh Bijli thi ke Nara-e-La Tazar mai

Azaaim ko Seenon mai Bedaar kar dai
Nigah-e-Musalma’n ko Talwar kar dai

Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Israar Banday
Jinhain Tu ne Bakhsha hai Zauq-e-Khudai

Leave a Comment

ہم اس جہان سے ارمان لے کے جائیں گے

ہم اس جہان سے ارمان لے کے جائیں گے،
خدا کے گھر یہی سامان لے کے جائیں گے

یہ ولولے تو میری جان لے کے جائیں گے
یہ ذوق شوق تو ایمان لے کے جائیں گے

وہ وقت نزع نہ آئیں عدو کے کہنے سے،
ہم اور غیر اک احسان لے کے جائیں گے

بیاں کریں گے ترے ظلم ہم قسم کھا کر
خدا کے سامنے قرآن لے کے جائیں گے

چڑھی نہ تربت مجنوں پہ آج چادر
ہم اپنا چاکِ گریبان لے کے جائیں گے

ہمیں یہ فکر ہے کہ دل سوچ سمجھ کے دیں
اُنہیں یہ ضد اسی آن لے کے جائیں گے

صنم کدے کے ہوےہم نہ مئے کدے کے ہوئے
یہ داغ دل میں مسلمان لے کے جائیں گے

بھرے ہیں کعبہ دل میں حسرت و ارمان
مراد اپنی یہ مہمان لے کے جائیں گے

لگا کے لائیں ہیں غیروں کو آپ اپنے ساتھ
یہاں سے کیا یہ نگہبان لے کے جائیں گے

بغیر وصل کا وعدہ لیے نہ ٹلیں گے ہم
یہ عہد لے کے یہ پیمان لے کے جائیں گے

پھنسا رہے گا دل مبتلا تو دنیا میں
گناہ کس میں پھر انسان لے کے جائیں گے

کچھ آگیا میرے آگےدیا لیا میرا
یقین تھا وہ میری جان لے کے جائیں گے۔
داغ دہلوی

Leave a Comment

یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے

یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے
وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے
میں تہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے
مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت
پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے
دیدہ و دل تو ترے ساتھ ہیں اے جانِ فراز
اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے
احمد فراز

Leave a Comment
%d bloggers like this: