آج رات پھر سے منتظر الفاظ رہا
آج بھی عرفان میں چھپا راز رہا
Collection Of Your Favorite Poets
آج رات پھر سے منتظر الفاظ رہا
آج بھی عرفان میں چھپا راز رہا
سرِ صحرا حباب بیچے ہیں
لبِ دریا سراب بیچے ہیں
اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں
خود سوال ان لبوں سے کر کےمیں
خود ہی ان کے جواب بیچے ہیں
زلف کوچوں میں شانہ کش نے تیرے
کتنے ہی پیچ و تاب بیچے ہیں
شہر میں ہم خراب حالوں نے
حال اپنے خراب بیچے ہیں
جانِ من تیری بے نقابی نے
آج کتنے نقاب بیچے ہیں
میری فریاد نے سکوت کے ساتھ
اپنے لب کے عذاب بیچے ہیں
جون ایلیا
Leave a Commentﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﺗﯿﺰ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﮯ،ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﺑﺲ ﭘﮑﮍﻧﺎ ﭘﮍﺗﯽ ﮨﮯ
ﺗﻢ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﻮ ﮔﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ،ﻭﯾﺴﮯ ﮨﺮ ﺍﮎ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﮨﮯ
(ﺗﮩﺬﯾﺐ ﺣﺎﻓﯽ)
مِحـــراب کــی ہوس ہے نہ مِــــنبر کی آرزُو
ہَــم کو ہے طبل و پَــرچَم ولـــشکر کی آرزُو
اِس آرزو سے مِــیرے لہُو میں ہے جَــزرومَد
دَشـتِ بلا میں تِھـی جو بِـــــہتر کـــی آرزُو
جوشؔ ملـــیح آبادی
Leave a CommentYeh Ghazi Yeh Tere Pur Israar Banday
Jinhain Tu ne Bakhsha hai Zauq-e-Khudai
Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Asraar Banday.
Do Neem in ki Thokar se Sehra-o-Darya
Simat kar Pahar in ki Haibat se Raayee
Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Asrar Banday
Do Alam se Karti hai Begaana Dil ko
Ajab Cheez hai Lazzat-e-Ashnayee
Shahadat hai Maqsood-o-Matoob-e-Momin
Na Maal-e-Ghanimat na kishwar kushayee
Kiya Tu ne Sehra Nasheenon ko Yakta
Khabar mai Nazar mai Azaan-e-Sahar mai
Talab jis ki Sadyon se thi Zindagi ko
Woh Soz Us ne paya in hi ke jigar mai
Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Israar Banday
Jinhain Tu ne Bakhsha hai Zauq-e-Khudai
Kushad-e-Dar-Dil samajhtay hain usko
Halakat nahai maut in ki Nazar mai
Dil-e-Mard-e-Momin mai phir Zinda kar dai
Woh Bijli thi ke Nara-e-La Tazar mai
Azaaim ko Seenon mai Bedaar kar dai
Nigah-e-Musalma’n ko Talwar kar dai
Yeh Ghazi Yeh Tere Pur Israar Banday
Jinhain Tu ne Bakhsha hai Zauq-e-Khudai
تو مسیحا ہے تو پھر آ، مجھے اچھا کردے
رگِ صحرا ہوں اگر میں، مجھے دریا کردے
رنجشیں ربط ومراسم میں تو ہوتی ہیں مگر
!!..تجھے یہ کس نے کہا تھا مجھے تنہا کردے
ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻣﺴﺦ ﺷﺪﮦ ﻟﻔﻆ ﻣﯿﮟ ﺟﻠﺘﺎ ﺳﭻ ﮨﻮﮞ
!..ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺧﺎﮎ ﭘﮧ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺧﻮﺍﺏ
ہم اس جہان سے ارمان لے کے جائیں گے،
خدا کے گھر یہی سامان لے کے جائیں گے
یہ ولولے تو میری جان لے کے جائیں گے
یہ ذوق شوق تو ایمان لے کے جائیں گے
وہ وقت نزع نہ آئیں عدو کے کہنے سے،
ہم اور غیر اک احسان لے کے جائیں گے
بیاں کریں گے ترے ظلم ہم قسم کھا کر
خدا کے سامنے قرآن لے کے جائیں گے
چڑھی نہ تربت مجنوں پہ آج چادر
ہم اپنا چاکِ گریبان لے کے جائیں گے
ہمیں یہ فکر ہے کہ دل سوچ سمجھ کے دیں
اُنہیں یہ ضد اسی آن لے کے جائیں گے
صنم کدے کے ہوےہم نہ مئے کدے کے ہوئے
یہ داغ دل میں مسلمان لے کے جائیں گے
بھرے ہیں کعبہ دل میں حسرت و ارمان
مراد اپنی یہ مہمان لے کے جائیں گے
لگا کے لائیں ہیں غیروں کو آپ اپنے ساتھ
یہاں سے کیا یہ نگہبان لے کے جائیں گے
بغیر وصل کا وعدہ لیے نہ ٹلیں گے ہم
یہ عہد لے کے یہ پیمان لے کے جائیں گے
پھنسا رہے گا دل مبتلا تو دنیا میں
گناہ کس میں پھر انسان لے کے جائیں گے
کچھ آگیا میرے آگےدیا لیا میرا
یقین تھا وہ میری جان لے کے جائیں گے۔
داغ دہلوی
یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے
وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے
میں تہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے
مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت
پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے
دیدہ و دل تو ترے ساتھ ہیں اے جانِ فراز
اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے
احمد فراز