Skip to content

کیوں کسی اور کو دُکھ درد سناؤں اپنے

کیوں کسی اور کو دُکھ درد سناؤں اپنے
اپنی آنکھوں سے بھی میں زخم چُھپاؤں اپنے

میں تو قائم ہوں تیرے غم کی بدولت ورنہ
یوں بِکھر جاؤں کہ خود ہاتھ نہ آؤں اپنے

شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اوروں کے لیے
تُو ملے تو میں تُجھے شعر سناؤں اپنے

تیرے رستے کا، جو کانٹا بھی میسر آئے
میں اُسے شوق سے کالر پر سجاؤں اپنے

سوچتا ہوں کہ بُجھا دوں میں یہ کمرے کا دِیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے

اُس کی تلوار نے وہ چال چلی ہے اب کہ
پاؤں کٹتے ہیں اگر ہاتھ بچاؤں اپنے

آخری بات مُجھے یاد ہے اُس کی انورؔ
روگ اُس کا نہ میں دِل سے لگاؤں اپنے

انورؔ مسعود

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: