Skip to content

کیا عشق تھا جو باعث رسوائی بن گیا

کیا عشق تھا جو باعث رسوائی بن گیا
یارو تمام شہر تماشائی بن گیا

بن مانگے مل گئے مری آنکھوں کو رت جگے
میں جب سے ایک چاند کا شیدائی بن گیا

دیکھا جو اس کا دست حنائی قریب سے
احساس گونجتی ہوئی شہنائی بن گیا

برہم ہوا تھا میری کسی بات پر کوئی
وہ حادثہ ہی وجہ شناسائی بن گیا

پایا نہ جب کسی میں بھی آوارگی کا شوق
صحرا سمٹ کے گوشۂ تنہائی بن گیا

تھا بے قرار وہ مرے آنے سے پیشتر
دیکھا مجھے تو پیکر دانائی بن گیا

کرتا رہا جو روز مجھے اس سے بدگماں
وہ شخص بھی اب اس کا تمنائی بن گیا

وہ تیری بھی تو پہلی محبت نہ تھی قتیلؔ
پھر کیا ہوا اگر کوئی ہرجائی بن گیا

قتیل شفائی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: