Skip to content

چشم میگوں ذرا ادھر کر دے

چشم میگوں ذرا ادھر کر دے
دست قدرت کو بے اثر کر دے

تیز ہے آج درد دل ساقی
تلخی مے کو تیز تر کر دے

جوش وحشت ہے تشنہ کام ابھی
چاک دامن کو تا جگر کر دے

میری قسمت سے کھیلنے والے
مجھ کو قسمت سے بے خبر کر دے

لٹ رہی ہے مری متاع نیاز
کاش وہ اس طرف نظر کر دے

فیضؔ تکمیل آرزو معلوم
ہو سکے تو یوں ہی بسر کر دے

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: