Skip to content

پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا

پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا
میں بھیگ جاؤں گا ، چھتری نہیں بناؤں گا

اگر خدا نے بنانے کا اختیار دیا
علم بناؤں گا ، برچھی نہیں بناؤں گا

فریب دے کے ترا جسم جیت لوں لیکن
میں پیڑ کاٹ کے کشتی نہیں بناؤں گا

گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوں
نئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا

میں دشمنوں سے اگر جنگ جیت بھی جاؤں
تو اُن کی عورتیں قیدی نہیں بناؤں گا

تمہیں پتا تو چلے بے زبان چیز کا دکھ
میں اب چراغ کی لو ہی نہیں بناؤں گا

میں ایک فلم بناؤں گا اپنے ثروت پر
اور اُس میں ریل کی پٹری نہیں بناؤں گا

تہذیب حافی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: