Skip to content

مجھے التفات سے باز رکھ مجھے زندگی کی سزا نہ دے

مجھے التفات سے باز رکھ مجھے زندگی کی سزا نہ دے
یہ نوازشات کا سلسلہ، مِرا درد اور بڑھا نہ دے

کبھی رنگ روپ بدل لیا، کبھی خود کو خود سے چھپا لیا
کہ جہانِ حرص وہَوس کہیں کوئی تازہ زخم لگا نہ دے

یہ ھے میری خواہشِ معتبر مجھے گھر کے کونے میں دفن کر
مجھے گھر کے کونے میں دفن کر مجھے بےگھری کی سزا نہ دے

ذرا ہاتھ رکھ مرے ہاتھ پر، ذرا غور کر مری بات پر
ترے ہجر کی یہ تپش کہیں مری خواہشوں کو مٹا نہ دے

ابھی صبر کر ابھی صبر کر، کسی فیصلے سے گریز کر
تری گھر بسانے کی آرزو یہ مکان تیرا جلا نہ دے

Published inGazalsUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: