عشق ہم سے ہوا ہی نہیں
بس اندھیرا کوئی دیا ہی نہیں
بچھڑ کے کہتے ہو بچپنا چھوڑو
جیسے یہ کوئی سزا ہی نہیں
دشت بھر یوں اداس ترے بعد
فضا میں کوئی ہوا ہی نہیں
نمی آنکھوں سے بہے جاتی ھے
ویسے دل کو کوئی گلہ ہی نہیں
عجب سناٹا ھے بین کرتا ہوا
جیسے اپنا کوئی رہا ہی نہیں
تم بھی جاو گے تو کیا کہوں گا
زمانے تجھ میں زرا وفا ہی نہیں
میں مریض عشق ہوں صاحب
آپ کہہ دو کوئی دوا ہی نہیں
رضی وہ مصروف قتل ہیں ایسے
جیسے بستی میں خدا ہی نہیں
Be First to Comment