Skip to content

اُس نے پوچھا کہ کیا مُحبت ہے؟

اُس نے پوچھا کہ کیا مُحبت ہے؟
میں نے بولا، خُدا مُحبت ہے

پھول، خُوشبُو ہیں رنگ چاہت کے،
آگ ، پانی ، ہوا مُحبت ہے

اُس نے تب تب نہیں سُنا مُجھ کو،
میں نے جب جب کہا،مُحبت ہے۔

جیسے موسم کی پہلی بارش ہے،
جیسے بادِ صبا مُحبت ہے

مانگتی ہے خراج میں سب کُچھ،
ایک کرب و بلا مُحبت ہے

دیکھ حرص و ہوّس کی بستی میں،
کتنی وحشت زدہ مُحبت ہے۔

گھر کی چوکھٹ پہ رات بھر رکھا،
ایک جلتا دیا مُحبت ہے

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: