Skip to content

اب وہ طوفاں ہے نہ وہ شور ہواؤں جیسا

اب وہ طوفاں ہے نہ وہ شور ہواؤں جیسا
دل کاعالم ہے__تیرے بعد خلاؤں جیسا

کیا قیامت ہے کہ دنیا اسے سردار کہے
جس کا اندازِ سخن بھی ہو گداؤں جیسا

کاش دنیا میرے احساس کوواپس کردے
خامشی کا وہی انداز_ صداؤں جیسا

پاس رہ کر بھی ہمیشہ وہ بہت دور ملا
اس کا اندازِ تغافل ہے خداؤں جیسا

پھر تیری یاد کے موسم نے جگاۓ محشر
پھر میرے دل میں اٹھا شور ہواؤں جیسا

بارہا خواب میں پا کر مجھے پیاسا محسن
اس کی زلفوں نے کیا رقص گھٹاؤں جیسا

محسن نقوی

Published inGazalsSad PoetryUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: