Last updated on December 3, 2019
دلِ شکستہ سے یُوں جا رہی ہے اُن کی یاد
مکیں کو جیسے ہو ٹُوٹے ہُوئے مکاں سے گریز
خُدا کی شان! تجھے یُوں مری فُغاں سے گریز
کہ جس طرح ،کسی کافر کو ہو اذاں سے گریز
جہاں وہ چاہیں قمؔر شوق سے ہمیں رکھیں
زمیں سے ہم کو گریز اور نہ آسماں سے گریز
Be First to Comment