Skip to content

یہ مری ضد ہے کہ ملتان نہیں چھوڑوں گی

یہ مری ضد ہے کہ ملتان نہیں چھوڑوں گی
مر تو جاؤں گی تری جان نہیں چھوڑوں گی
عشق لایا تھا مجھے گھیر کے اپنی جانب
اس منافق کا گریبان نہیں چھوڑوں گی
یہ تو ترکہ ہے جو پرکھوں سے ملا ہے صاحب
دشت کو بے سرو سامان نہین چھوڑوں گی
یہ نہ ہو سین بدلتے ہی بچھڑ جائے تو
ہاتھ میں خواب کے دوران نہیں چھوڑوں گی
اب نہ کمزور ہوں میں اور نہ ڈرنے والی
دشمنا ! ہار کے میدان نہیں چھوڑوں گی
اے خوشی ! پھر تو صدا دے کے کہیں چھپ گئی ہے
ہاتھ تو لگ ، میں ترے کان نہیں چھوڑوں گی
صرف اس بار اگر وصل عطا ہو جائے
پھر کبھی ہجر کا امکان نہیں چھوڑوں گی
کومل جوئیہ

Published inGazals

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: