Last updated on November 14, 2019
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
جو برس گئی تو بہار ہیں
جو ٹھہر گئی تو قرار ہیں
کبھی آ گئی یونہی بے سبب
کبھی چھا گئی یوں ہی روزِ و شب
کبھی شور ہیں کبھی چپ سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
کسی یاد میں کسی رات کو
اک دبی ہوئی سی راکھ کو
کبھی یوں ہوا کہ بجھا دیا
کبھی خود سے خود کو جلا دیا
کبھی بوند بوند میں غم سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
Be First to Comment