مانیں گے ہم خُدا نہ زمانے کا فیصلہ
خود ہی کریں گے جانے نہ جانے کا فیصلہ
تُو بھی تو ایک راز ہے اس کائنات کا
سو عقل نے کیا تجھے پانے کا فیصلہ
مانوس ہوں خزاں سے تو لوٹ آئے پھر بہار
موسم نے کر رکھا ہے ستانے کا فیصلہ
فرصت کا مرحلہ ہے ، تمنائے گُل نہیں
ہے ریت پر جو باغ لگانے کا فیصلہ
ہم نے زمیں پہ امن بھی دیکھا ہے والفلک
جھوٹی خبر سہی، ہے اُڑانے کا فیصلہ
چھانے لگا زمان و مکاں پر عجب سکوت
میں نے کیا جو شور مچانے کا فیصلہ
اے لاشریک! واسطہ اِس وصف کا تجھے
کر مجھ سا کوئی اور بنانے کا فیصلہ
ہو طُور پر کہیں کہ ملے عرش سے پرے
اب کے ہے تجھ کو ڈھونڈ کے لانے کا فیصلہ
مانیں گے ہم خُدا نہ زمانے کا فیصلہ
Published inUncategorized
Be First to Comment