Skip to content

فراز اب کوئی سودا کوئی جنوں بھی نہیں

فراز اب کوئی سودا کوئی جنوں بھی نہیں
مگر قرار سے دن کٹ رہے ہوں یوں بھی نہیں

لب و دہن بھی ملا گفتگو کا فن بھی ملا
مگر جو دل پہ گزرتی ہے کہہ سکوں بھی نہیں

نہ جانے کیوں مری آنکھیں برسنے لگتی ہیں
جو سچ کہوں تو کچھ ایسا اداس ہو ں بھی نہیں

مری زباں کی لکنت سے بدگمان نہ ہو
جو تو کہے تو تجھے عمر بھر ملوں بھی نہیں

دکھوں کے ڈھیر لگے ہیں کہ لوگ بیٹھے ہیں
اسی دیار کا میں بھی ہوں اور ہوں بھی نہیں

فراز جیسے دیا قربتِ ہوا چاہے
وہ پاس آۓ تو ممکن ہے میں رہوں بھی نہیں

احمد فراز

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: