Last updated on January 3, 2020
غم سے بہل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
سایہءوصل کب سے ہے آپ کا منتظر مگر
ہجر میں جل رہے آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے
ہاتھ بھی مل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
وقت نے آرزو کی لو، دیر ہوئی، بجھا بھی دی
اب بھی پگھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
زحمتضربتدگر دوست کو دیجئے نہیں
گر کے سنبھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
دائرہ وار ہی تو ہیں عشق کے راستے تمام
راہ بدل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
دشت کی ساری رونقیں، خیر سے، گھر میں ہیں، تو کیوں
گھر سے نکل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنی تلاش کا سفر ختم بھی کیجئے کبھی
خواب میں چل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
Be First to Comment