سرِ بازار سجاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
گر قلم بیچ کے کھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
جھوٹ کے پاؤں بناتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
سچ ہی جب لکھ نہیں پاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
ظلم انصاف بتاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
راہ سیدھی نہ دکھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
شاہ کے ناز اٹھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
وقت کی دھونس میں آتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
خضر ، رہزن کو بتاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
دیے راہوں کے بجھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
آنکھ دیکھا نہ دکھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
خونِ ناحق جو چھپاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
بات بے وجہ بڑھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
نفرتیں دل میں جگاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
حق کو باطل سے ملاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
معنی مرضی کے سُجھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
کفر مجبوری بتاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
حکم اللہ کے بھلاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
خود کو نظروں سے گراتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
سر قلم کا جو جھکاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
خود کو لفظوں میں نچاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
بس خریدار رجھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو
Be First to Comment