Skip to content

ستم کامیاب نے مارا

ستم کامیاب نے مارا
کرم لا جواب نے مارا

خود ہوئی گم ہمیں بھی کھو بیٹھی
نگہ بازیاب نے مارا

زندگی تھی حجاب کے دم تک
برہمئ حجاب نے مارا

عشق کے ہر سکون آخر کو
حسن کے اضطراب نے مارا

خود نظر بن گئی حجاب نظر
ہائے اس بے حجاب نے مارا

میں ترا عکس ہوں کہ تو میرا
اس سوال و جواب نے مارا

کوئی پوچھے کہ رہ کے پہلو میں
تیر کیا اضطراب نے مارا

بچ رہا جو تری تجلی سے
اس کو تیرے حجاب نے مارا

اب نظر کو کہیں قرار نہیں
کاوش انتخاب نے مارا

سب کو مارا جگرؔ کے شعروں نے
اور جگرؔ کو شراب نے مارا

جگرمرادآبادیؔ

Published inGazals

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: