Last updated on November 14, 2019
دم بہ دم گردشِ دوراں کا گُھمایا ہُوا شخص
ایک دِن حشر اُٹھاتا ہے گرایا ہوا شخص
میں تو خود پر بھی کفایت سے اُسے خرچ کروں
وہ ہے مہنگائی میں مُشکل سے کمایا ہوا شخص
یاد آتا ہے تو آتا ہی چلا جاتا ہے
کارِ بیکارِ زمانہ میں بُھلایا ہوا شخص
دشتِ بے آب میں آواز نہ الفاظ کہِیں
ہر طرف دھوپ تھی پھر پیڑ کا سایہ ہوا شخص
جب ضرورت تھی،اُسی وقت مُجھے کیوں نہ ملا
بس اِسی ضد میں گنوا بیٹھوں گا پایا ہُوا شخص
کیا عجب خوانِ مُقدّر ہی اُٹھا کر پھینکے
ڈانٹ کرخوانِ مُقدّر سے اُٹھایا ہُوا شخص
اپنی شورِیدہ مِزاجی کا کروں کیا “نیّر”
روٹھ کر جا بھی چُکا مان کے آیا ہُوا شخص
Be First to Comment