تنہا تنہا ہم رولیں گے، محفل محفل گائیں گے
جب تک آنسو ساتھ رہیں گے تب تک گیت سنائیں گے
تم جو سوچو، وہ تم جانو، ہم تو اپنی کہتے ہیں
دیر نہ کرنا گھر جانے میں ورنہ گھر کھوجائیں گے
بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو
چار کتابیں پڑھ کر وہ بھی ہم جیسے ہوجائیں گے
کن راہوں سے دور ہے منزل، کون سا رستہ آساں ہے
ہم جب تھک کر رک جائیں گے، اوروں کو سمجھائیں گے
اچھی صورت والے سارے پتھر دل ہوں، ممکن ہے
ہم تو اس دن رائے دیں گے جس دن دھوکہ کھائیں گے
ندا فاضلی
Be First to Comment