ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی
کوئی بات صبرآزما چاہتا ہوں
یہ جنّت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سُنا چاہتا ہوں
کوئی دَم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحَر ہوں، بُجھا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں، سزا چاہتا ہوں
Be First to Comment