تپش سے بچ کے گھٹاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
گئے ہوؤں کی صداؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
ہم ارد گرد کے موسم سے جب بھی گھبرائیں
ترے خیال کی چھاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
فرحت عباس شاہ
تپش سے بچ کے گھٹاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
گئے ہوؤں کی صداؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
ہم ارد گرد کے موسم سے جب بھی گھبرائیں
ترے خیال کی چھاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
فرحت عباس شاہ
Be First to Comment