اک گھڑی وصل کی بے وصل ہوئی ہے مجھ میں
کس کے آنے کی خبر قتل ہوئی ہے مجھ میں
سانس لینے سے بھی بھرتا نہیں سینے کا خلا
جانے کیا شے ہے جو بے دخل ہوئی ہے مجھ میں
جل اٹھے ہیں سر مژگاں تری خوشبو کے چراغ
اب کے خوابوں کی عجب فصل ہوئی ہے مجھ میں
مجھ سے باہر تو فقط شور ہے تنہائی کا
ورنہ یہ جنگ تو دراصل ہوئی ہے مجھ میں
تو نے دیکھا نہیں اک شخص کے جانے سے سلیمؔ
اس بھرے شہر کی جو شکل ہوئی ہے مجھ میں
سلیم کوثر
Be First to Comment