آؤ ملواؤں تمہیں ایسے دکاں دار کے ساتھ
جس کی بنتی ہی نہیں درہم و دینار کے ساتھ
ربط پھیکا ہو تو پهر کس کو مزہ دیتا ہے
کچھ ہوس بھی تو ملاؤ نہ ذرا پیار کے ساتھ
اب بھلا کیسے میں تفریق کروں گا ان میں
میرے اپنے بھی کھڑے ہو گئے اغیار کے ساتھ
پا بجولاں ہی چلے آئے ہو تم مقتل میں
رشتہ لگتا ہے مجھے تیرا کوئی دار کے ساتھ
کون رکھے گا ترے وصل کو ایسے جاناں
میں نے رکھا ہے ترا ہجر بہت پیار کے ساتھ
روشنی شہر کی گلیوں میں رہی رات منیر
چاند بیٹھا رہا لگ کر مری دیوار کے ساتھ
Be First to Comment