آپ کو دیکھ کر دیکھتا رہ گیا
کیا کہوں ، اور کہنے کو کیا رہ گیا
ان کی آنکھوں سے کیسے چھلکنے لگا
میرے ہونٹوں پہ جو ماجرا رہ گیا
ایسے بچھڑے سبھی رات کے موڑ پر
آخری ہمسفر — راستہ رہ گیا
سوچ کر آؤ ، کوئے تمنا گلی
جان من ! جو یہاں، رہ گیا ۔۔۔رہ گیا
وسیم بریلوی
Leave a Comment