شب کا یہ حال ھے ، کہ تِیری یاد کے سِوا
دِل کو کِسی خیال سے ، راحَت نہیں ھُوتی
”حسرتؔ موھانی“
Leave a CommentHasrat Mohani
شب کا یہ حال ھے ، کہ تِیری یاد کے سِوا
دِل کو کِسی خیال سے ، راحَت نہیں ھُوتی
”حسرتؔ موھانی“
Leave a Commentدل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا
ساغر کو رنگِ بادہ نے پُرنُور کر دیا
مانوس ہو چلا تھا تسلّی سے حالِ دل
پھر تُو نے یاد آ کے ‘بدستور’ کر دیا
بیتابیوں سے چُھپ نہ سکا ماجرائے دِل
آخر، حضورِ یار بھی مذکور کر دیا
اہلِ نظر کو بھی، نظر آیا نہ رُوئے یار
یاں تک حجابِ یار نے مستور کر دیا
حسرتؔ بہت ہے مرتبۂ عاشقی بلند
تجھ کو تو مفت لوگوں نے مشہور کر دیا
حسرتؔ موہانی
Leave a Commentاور تو پاس مرے ہجر میں کیا رکھا ہے
اک ترے درد کو پہلو میں چھپا رکھا ہے
دل سے ارباب وفا کا ہے بھلانا مشکل
ہم نے یہ ان کے تغافل کو سنا رکھا ہے
تم نے بال اپنے جو پھولوں میں بسا رکھے ہیں
شوق کو اور بھی دیوانہ بنا رکھا ہے
سخت بے درد ہے تاثیر محبت کہ انہیں
بستر ناز پہ سوتے سے جگا رکھا ہے
آہ وہ یاد کہ اس یاد کو ہو کر مجبور
دل مایوس نے مدت سے بھلا رکھا ہے
کیا تأمل ہے مرے قتل میں اے بازو یار
ایک ہی وار میں سر تن سے جدا رکھا ہے
حسن کو جور سے بیگانہ نہ سمجھو کہ اسے
یہ سبق عشق نے پہلے ہی پڑھا رکھا ہے
تیری نسبت سے ستم گر ترے مایوسوں نے
داغ حرماں کو بھی سینے سے لگا رکھا ہے
کہتے ہیں اہل جہاں درد محبت جس کو
نام اسی کا دل مضطر نے دوا رکھا ہے
نگہ یار سے پیکان قضا کا مشتاق
دل مجبور نشانے پہ کھلا رکھا ہے
اس کا انجام بھی کچھ سوچ لیا ہے حسرتؔ
تو نے ربط ان سے جو اس درجہ بڑھا رکھا ہے
حسرتؔ موہانی
Leave a Comment